Sunday 30 October 2011

Maut : Kafan, Dafan Se Qabr Tak - موت: کفن دفن سے قبرتک - Cd/Dvd Quality


Maut : Kafan, Dafan Se Qabr Tak

موت: کفن دفن سے قبرتک

مختصر بیان: ویڈیو مذکور میں سوال وجواب کی شکل میں موت ، تجہیز،تکفین ، تدفین اور قبر سے متعلق چند اہم مسائل کتاب وسنت کی روشنى میں پیش کئے گئے ہیں ضرورمشاهده فرمائیں.
.

Mahnama Mohaddis 21 - November 1972 - Islamic Magazines

ماہنامہ محدث  لاہور

شمارنمبر:21  ۔۔۔۔ جلدنمبر2 ۔۔۔۔ شمارہ نمبر11  ۔۔۔۔  نومبر1972 ء   ۔۔۔۔شوال المکرم1392 ھ


فہرست مضامین

عورتوں کے لئے سیاسی مناصب اور ملازمتیں.... 2
روضۂ اقدس کی زیارت کی نیت سے حرمین کاسفر کیسا ہے؟. 10
بڑھے چلو.. 20
موجودہ نظامِ تعلیم اور دینی تعلیم کی بڑھتی ہوئی اہمیت.... 21
فیشن پرستی... 28
اسلام کا آئین ہے تسخیر دو (۲) عالم. 30
کیا آپ ﷺ کا منصب تشریع بھی ہے؟. 31
(ب) شاہ ولی اللہؒ کے علوم کو سمجھنے کے لئے... 33
(ج) لڑکیوں کے لئے سکول کی تعلیم.... 34
تعارف و تبصرہ کتب.... 35


Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"     
Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"   


ماہنامہ محدث کا اجمالی تعارف

مدیر اعلیٰ: حافظ عبدالرحمٰن مدنی                                          مدیر:ڈاکٹر حافظ حسن مدنی
ماہنامہ محدث كى ابتدا انڈيا سے نكلنے والے ايك رسالے كى ہى ارتقائى شكل ہے -جامعہ رحمانيہ دہلى سے نكلنے والا ايك رسالہ جس كا نام محدث ہى تها اسى كو پروان چڑهاتے ہوئے تقسيم ہند كے بعد دوباره ماہنامہ محدث كے ہی  نام سے پاكستان ميں عظیم اسکالر حافظ عبدالرحمنٰ مدنی نے  اس كا اجراء كيا اور 1970سے لے كر اب تك كامرانى وكاميابى سے شائع ہو رہا ہے ­-محدث كى علمى پہچان كے حوالے سے اتنا ہى كافى ہے كہ ماہنامہ محدث ہر صاحب علم وفضل كى ضرورت بن چكا ہے كيونكہ اس كے مضامین جديد فكر کے حامل اور ملحدانہ افكار كے ليے تلوار بے نيام كى حيثيت ركهتے ہيں-
اجرائے محدث کے مقاصد

عناد اور تعصب سے بالا تر ہوكر اسلام كى ابدى تعليمات كو فروغ دينا                   دين اسلام پر غير مذاہب كے حملوں كا دفاع كرنا
قوانين ومسائل اسلاميہ كو نرم كر كے اسلامى روح كو كمزور كرنے والے عناصر كى بيخ كنى كرنا
علوم جديده سے بہره ور كر كے انسانى افكار كو ارتقا ء تك لے جانا                          اتباع كتاب وسنت كى طرف والہانہ دعوت دينا

وحدت امت كو قائم ركهتے ہوئے سلف صالحين كے متفقہ فہم كا پرچار كرنا
اور
صحابہ، تابعين، محدثین اور تمام آئمہ كرام سے محبت كے جذبات كو پروان چڑهانا اس علمى وفكرى مجلے كا شعار ہے
يقينى طور پر ماہنامہ محدث علمى، تحقیقی،معلوماتى اور انتہائى شائستہ زبان ركهنے والے مضامين كا ايك حسین امتزاج ہے


Mahnama Mohaddis 20 - September, October 1972 - Islamic Magazines

ماہنامہ محدث  لاہور


شمارنمبر:20  ۔۔۔۔ جلدنمبر2 ۔۔۔۔ شمارہ نمبر10  ۔۔۔۔  ستمبر۔اکتوبر1972 ء   ۔۔۔۔شعبان المعظم 1392ھ


فہرست مضامین

نماردۂ عراق اور فراعنۂ مصر سپر طاقتیں تھیں.... 2
روزہ اِس کی اہمیت اور فضیلت....... 11
دنیا. 23
سیاست دان ابنِ تیمیہؒ کی نگاہ میں... 24
شیخ الحدیث مولانا محمد اسمٰعیل سلفیؔ رحمۃ اللہ علیہ... 27
امام شوکانیؒ اور مسئلہ غنا! 28
کیا پردہ اور غضؔ بصر رضا کارانہ چیزیں ہیں؟. 30
شیخ حسن الہضیبی کا خط.. 33
تعارف و تبصرہ کتب.... 35


Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"     
Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"   


ماہنامہ محدث کا اجمالی تعارف

مدیر اعلیٰ: حافظ عبدالرحمٰن مدنی                                          مدیر:ڈاکٹر حافظ حسن مدنی
ماہنامہ محدث كى ابتدا انڈيا سے نكلنے والے ايك رسالے كى ہى ارتقائى شكل ہے -جامعہ رحمانيہ دہلى سے نكلنے والا ايك رسالہ جس كا نام محدث ہى تها اسى كو پروان چڑهاتے ہوئے تقسيم ہند كے بعد دوباره ماہنامہ محدث كے ہی  نام سے پاكستان ميں عظیم اسکالر حافظ عبدالرحمنٰ مدنی نے  اس كا اجراء كيا اور 1970سے لے كر اب تك كامرانى وكاميابى سے شائع ہو رہا ہے ­-محدث كى علمى پہچان كے حوالے سے اتنا ہى كافى ہے كہ ماہنامہ محدث ہر صاحب علم وفضل كى ضرورت بن چكا ہے كيونكہ اس كے مضامین جديد فكر کے حامل اور ملحدانہ افكار كے ليے تلوار بے نيام كى حيثيت ركهتے ہيں-
اجرائے محدث کے مقاصد

عناد اور تعصب سے بالا تر ہوكر اسلام كى ابدى تعليمات كو فروغ دينا                   دين اسلام پر غير مذاہب كے حملوں كا دفاع كرنا
قوانين ومسائل اسلاميہ كو نرم كر كے اسلامى روح كو كمزور كرنے والے عناصر كى بيخ كنى كرنا
علوم جديده سے بہره ور كر كے انسانى افكار كو ارتقا ء تك لے جانا                          اتباع كتاب وسنت كى طرف والہانہ دعوت دينا

وحدت امت كو قائم ركهتے ہوئے سلف صالحين كے متفقہ فہم كا پرچار كرنا
اور
صحابہ، تابعين، محدثین اور تمام آئمہ كرام سے محبت كے جذبات كو پروان چڑهانا اس علمى وفكرى مجلے كا شعار ہے
يقينى طور پر ماہنامہ محدث علمى، تحقیقی،معلوماتى اور انتہائى شائستہ زبان ركهنے والے مضامين كا ايك حسین امتزاج ہے


Aqeedah wa Ibadat - عقیدہ و عبادات - Mp3 Bayaan Urdu

Aqeedah wa Ibadat
Ahsan Ilahi Zaheer

Language : URDU
SIze: Total 8.9 MB

Al-Wala’ wa’l-Bara’ - English Books

Al-Wala’ wa’l-Bara’


Author: Muhammad Saeed al-Qahtani | Volumes: 3 | Size: 3 MB
This book was originally submitted in the form of a thesis for a Master’s Degree to the Department of Aqeedah of the Umm al-Qorah University in Makka, ‘Saudi’ Arabia. The examining committee comprised the following: Muhammad Qutb, the supervisor, as chairman; Shaykh Abdur Razzaq Afifi as a member; and Dr. Abdul Azeez Obeid as a member. The author was granted a Master’s Degree, with excellence, on Saturday evening, the 4th of Shaban 1401. I am grateful to Shaykh Abdur Razzaq Afifi for writing the Foreword to this book. Thank you. Muhammad Saeed al-Qahtani Dhul-Hijjah 1413


Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"   
 

Ek Minute - ایک منٹ - Online Books

ایک منٹ

اے عزیزانِ گرامی! وقت درحقیقت عمر رواں ہے۔ وقت کو سستی اور غفلت میں ضائع کرنا، اپنی عمر کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ باشعور اور باحکمت لوگ اپنے وقت کی حفاظت کرتے ہیں۔ بیکار گفتگو اور لایعنی کاموں میں وقت کو ضائع نہیں کرتے۔ بلکہ اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو غنیمت جانتے ہوئے اچھے اور نیک کام کرتے ہیں۔ ایسے کام جن سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔ عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔ آپ کی عمر کا ہر منٹ، ہر لمحہ اس قدر قیمتی ہے کہ آپ اس ایک منٹ میں اپنی زندگی، عمر، قابلیت، سعادت اور عمل صالحہ میں اضافے اور سربلندی کا سنگ میل عبور کر سکتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنی عمر سے ایک قیمتی منٹ صرف کر کے خیر کثیر حاصل کریں تو آپ درج ذیل اعمال کی محافظت کریں؛ ممکن ہے ان اعمال میں سے کوئی ایک عمل آپ کی زندگی، فہم و
فراست، نیکیوں میں اضافے کا سبب بن جائے:

1 ایک منٹ میں سورہ اخلاص (قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَدٌ)چھ مرتبہ پڑھی جا سکتی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کا اجر و ثواب ایک تہائی قرآن ہے

(بخاری)۔ اس طرح چھ مرتبہ پڑھنے پر دو قرآن مجید پڑھنے کا ثواب حاصل ہو سکتا ہے۔ ایک یہ عمل تسلسل سے جاری رکھا جائے تو ایک مہینے میں ساٹھ قرآن پڑھنے کا ثواب مل سکتا ہے۔ (سبحان اﷲ)۔

2 ایک منٹ میں قرآن شریف کی متعدد آیات دیکھ کر پڑھی جا سکتی ہیں۔


3 ایک منٹ میں کوئی نہ کوئی ایک آیت حفظ کی جا سکتی ہے۔


4 لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌیہ تسبیح ایک منٹ میں ہم تین سے پانچ مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس تسبیح کو دس مرتبہ پڑھنے کا اجر و ثواب اولادِ اسماعیل علیہ السلام میں سے آٹھ غلاموں کو فی سبیل اﷲآزاد کرنے کے اجر کے برابر ہے۔

5 ایک منٹ میں
’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘بیس سے زیادہ مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ اور جو شخص اس تسبیح کو ایک سو مرتبہ پڑھتا ہے تو اس کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اگرچہ یہ گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں (بخاری)۔

6 ہم ایک منٹ میں
’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ الْعَظِیْم‘‘ تقریبا دس مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ان کلمات کو پڑھنا رحمن کو بڑا محبوب ہے۔ زبان پر بہت آسان اور ترازو میں بہت بھائی ہے۔

7
’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ِﷲِ وََ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَ اﷲُ اکْبَرُ‘‘ یہ کلمہ ایک منٹ میں متعدد مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کلمات سے بہت محبت تھی۔ یہ افضل الکلام ہیں۔ میزانِ قیامت میں ان کا وزن بہت بھاری ہو گا۔ (مفہوم حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم )۔

8
لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲایک منٹ میں تقریباً بیس مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ صحیح بخاری و مسلم کی روایت کے مطابق یہ جملہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

9
لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُایک منٹ میں بیس سے پچیس مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ یہ کلمہ توحید ہے جس شخص کا آخری کلام یہ کلمہ بن جائے تو وہ داخل جنت ہو گا۔

10
سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ عَدَدِ خَلْقِہٖ وَ رِضَا نَفْسِہٖ وَ زِنَۃِ عَرْشِہٖ وَ مِدَادَ کَلِمَاتِ ایک منٹ میں کئی مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ ان کلمات کے پڑھنے سے بے شمار تسبیحات کا اجر و ثواب ملتا ہے۔

11 اللہ تعالیٰ سے معافی و بخشش طلب کرنا ہر مسلمان کا شعارِ زندگی ہونا چاہیئے۔ ایک منٹ میں مکمل فہم و فراست اور قلبی احساس کے ساتھ
’’اَسْتَغْفِرُاﷲ‘‘ پڑھنا چاہیں تو بیسیوں مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ استغفار کی فضیلت کسی سے مخفی نہیں ہے۔ یہ بخشش و مغفرت دخولِ جنت حصول برکت و رزق کا عظیم ترین سبب ہے۔

12 ایک منٹ میں ہم دو تین بار مکمل درود شریف پڑھ سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر ایک بار درود و سلام بھیجنے سے اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں حاصل ہوتی ہیں۔


13 خالق کائنات کی اس عظیم ترین کائنات پر غور و فکر اور عبرت اقوم گذشتہ ایک منٹ میں کی جا سکتی ہے۔


14 اللہ تعالیٰ سے محبت، شکر گزاری، خوف و تقویٰ، بندگی کا احساس، ان تمام جذبات کو ایک منٹ میں ابھارا جا سکتا ہے۔


15 سیرت النبی، اخلاقیات، احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر مبنی کوئی کتاب کا ایک قیمتی صفحہ، ایک منٹ میں پڑھا جا سکتا ہے۔


16 ایک منٹ میں ٹیلی فون کے ذریعے کسی رشتہ دار کے ساتھ صلہ رحمی بھی کر سکتے ہو۔


17 ایک منٹ میں اپنے لئے، اپنے والدین کے لئے، اہل و عیال کے لئے کوئی بھی دعا مانگ سکتے ہو۔


18 کئی مسلمان بھائیوں کو السلام و علیکم کہہ سکتے ہو۔


19 کسی کو برائی سے روکنا یا نیکی کا حکم دینا، ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ یہ عمل بھی ہو سکتا ہے


20 کسی مسلمان بھائی کے حق میں جائز سفارش کی جا سکتی ہے۔


21 راستے میں چلتے چلتے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹائی جا سکتی ہے۔


کم و بیش ایک سو دفعہ
سُبْحَانَ اﷲپڑھا جا سکتا ہے جس سے ایک ہزار نیکیاں ملیں گی یا ایک ہزار (صغیرہ) گناہ معاف ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔(صحیح مسلم)۔

عزیزانِ گرامی! آپ نے دیکھا اور پڑھا کہ ہم ایک منٹ کو کس قدر عظیم اور قیمتی بنا سکتے ہیں۔ بے شمار نیکیاں کر سکتے ہیں۔ ہمارے اخلاص کی وجہ سے ان نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ان اعمال پر عمل پیرا ہونے کے لئے کوئی بہت بڑی مشقت، کوئی بہت بڑا چلہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ بغیر تھکاوٹ، مشقت اور بغیر رقم خرچ کئے عظیم ترین اجر کا مستحق ہوا جا سکتا ہے۔ یہ عمل چلتے پھرتے، دورانِ سفر گاڑی یا بس یا ٹرین و ہوائی جہاز میں بیٹھے بیٹھے کیا جا سکتا ہے۔


یہ اعمال خوش قسمتی، سعادت، انشراح صدر کا سبب بنتے ہیں۔ ان اعمال کو اپنا تکیہ کلام بنائیے، حزرجان سمجھ کر محفوظ رکھئے۔ اپنے بھائی بہنوں کو تلقین کیجئے۔ نیکی کو کبھی بھی چھوٹا یا حقیر نہ سمجھئے بلکہ ہر عمل وقت آنے پر بڑا گراں قدر بن جاتا ہے۔

Usman bin Affan r.a. ke Jeevan Ki Kuch Jhalkiyan - Hindi islamic Books

Usman bin Affan r.a. ke Jeevan Ki Kuch Jhalkiyan




Pages: 8

Size: 0.2 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Mahe Rajab - Pamphlets

Mahe Rajab




Pages: 2

Size: 0.2 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Hajj wa Umrah Aur Ziyarat Ke Masail - Urdu Books

Hajj wa Umrah Aur Ziyarat Ke Masail




Pages: 121

Size: 1.6 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Islam Aur Mosiqi - Urdu Books

Islam Aur Mosiqi




Pages: 445

Size: 6.5 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Aqal Fitrat Aur Imaan - Urdu Books

Aqal Fitrat Aur Imaan



Pages: 17

Size: 1 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Monday 24 October 2011

Kaafiron Ko Tyohaaron Ki Badhai Dene Ka Hukm? - Hindi islamic Books

Kaafiron Ko Tyohaaron Ki Badhai Dene Ka Hukm?




Pages: 7

Size: 0.2 MB

DOWNLOAD
  • Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as" 




Imaam Shafai r.a. ka Munkareen e hadees Se Ek Munazara - امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا منکر حدیث سے ایک مناظرہ (لازمی پڑھیے) - Online Books


بسم اللہ الرحمن الرحیم

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا منکر حدیث سے ایک مناظرہ (لازمی پڑھیے)


السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
پروفیسر محمد ابو زہرہ کلیہ اصول الدین الازہر یونیوسٹی نے اپنی کتاب ”الحدیث والمحدثون“ میں حضرت الامام محقق اسلام حضرت امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مناظرہ جو کہ ایک منکر حدیث سے ہوا ،نقل کیا ہے ۔ جس کا ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم نے کیا ۔۔۔۔ اور یہ مناظرہ ماہنامہ بینات(ربیع الثانی1428ھ مئی2007ء, جلد 70, شمارہ 4)میں شایع ہوا ۔۔۔۔*افادہٴ عام کی غرض سے قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے ۔

منکر حدیث: امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے
آپ عربی ہیں اور قرآن آپ کی زبان میں اترا ہے‘ آپ جانتے ہیں کہ یہ محفوظ کتاب ہے‘ اس میں خداوندی فرائض بیان کئے گئے ہیں‘ اگر کوئی شخص اس کے کسی حرف میں

بھی شک وشبہ کا اظہار کرے تو آپ اس سے توبہ کا مطالبہ کریں گے‘ اگر توبہ کرے تو فبہا‘ ورنہ (مرتد سمجھ کر) اسے قتل کردیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے بارے میں فرمایا:
تبیاناً لکل شئ
اس میں ہر چیز کا بیان ہے۔ جب یہ بات ہے تو تمہارا یہ قول کیسے درست ہے کہ فرض عام بھی ہوتا ہے اور خاص بھی؟ نیز یہ بھی کہ امر وجوب کے لئے بھی ہوتا ہے اور اباحت کے لئے بھی؟ دوسری طرف آپ ایک شخص سے ایک یا دو تین احادیث روایت کرتے ہیں ،پھر وہ شخص دوسرے شخص سے‘ یہاں تک کہ راویوں کا سلسلہ نبی اکرم اتک پہنچ جاتاہے‘ مجھے معلوم ہے کہ آپ برملا کہا کرتے ہیں کہ: فلاں شخص سے فلاں حدیث کے نقل کرنے میں غلطی سرزد ہوئی ۔ میں جانتاہوں کہ اگر آپ ایک حدیث کی بناء پر کسی چیز کو حلال یا حرام ٹھہرائیں اور کوئی شخص اس حدیث کے بارے میں یہ کہہ دے کہ: نبی کریم ا نے ایسا نہیں فرمایا‘ بلکہ تم سے یا اس شخص سے غلطی سرزد ہوئی ہے جس سے آپ نے یہ حدیث سنی ،تو تم اس سے توبہ کا مطالبہ نہیں کروگے‘ تم اسے صرف یہ بات کہو گے کہ تم نے بہت بری بات کہی‘ یہ بات کیوں کر درست ہے کہ احادیث کی بناء پر قرآن کے ظاہری احکام میں تفریق کی جائے؟ جب تم حدیث کو وہی اہمیت دیتے ہو جو قرآن کو حاصل ہے تو اس حدیث کا انکار کرنے والے کے خلاف تم کونسی حجت قائم کر سکو گے؟

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ :- جو شخص اس زبان سے واقف ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا‘ وہ اس حقیقت سے باخبر ہے کہ احادیث رسول اللہ ا پر عمل کرنا ضروری ہے۔
منکر حدیث: اس کی کوئی دلیل آپ کو یاد ہو تو پیش کیجئے!
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ :- اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتاہے:
هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ الخ (الجمعہ 2)
ترجمہ:۔”وہ اللہ ہی کی ذات ہے جس نے ان پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو ان کو اس کی آیات سناتا اور ان کو پاک کرتا اور کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے
“۔

منکر حدیث: کتاب سے تو کتاب الٰہی مراد ہے، مگر حکمت کیا چیز ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ :حکمت سے حدیث رسول مراد ہے۔
منکر حدیث: کیا اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ رسول کریم ا اجمالاً بھی قرآن کی تعلیم دیتے تھے اور حکمت یعنی مذکورہ احکام بھی بیان فرماتے تھے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ :غالباً آپ کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم میں جو فرائض مذکور ہیں، مثلاً: نماز‘ زکوٰة‘ حج وغیرہ حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم ان کی کیفیت اور تفصیل بیان فرمادیا کرتے تھے۔
منکر حدیث:جی ہاں ! میرا یہی مطلب ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ:- تو میں بھی آپ سے یہی کہہ رہا ہوں کہ فرائض کی تفصیل حدیث رسول ا سے معلوم ہوتی ہے۔
منکر حدیث:اس امر کا بھی احتمال ہے کہ کتاب اور حکمت دونوں سے ایک ہی چیز مراد ہو، اور کلام کو تکرار واعادہ پر محمول کیا جائے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: آپ ہی بتایئے کہ دونوں سے ایک چیز مراد لینا بہتر ہے یا دونوں؟
منکر حدیث: ہوسکتا ہے کہ کتاب وحکمت سے دو چیزیں یعنی کتاب وسنت مراد لی جائیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چیز یعنی قرآن مراد ہو۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: ہر دو احتمالات میں سے جو واضح تر ہے وہی افضل ہے اور جو بات ہم نے کہی ہے‘ قرآن کریم میں اس کی دلیل موجود ہے۔
منکر حدیث: وہ دلیل کیا اور کہاں ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا الخ (الاحزاب:34)
ترجمہ:۔”اور تمہارے گھروں میں خدا کی آیات اور جس حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے‘ اس کو یاد کرتی رہو‘ بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر نرمی کرنے والا اور آگاہ ہے“۔
اس آیت سے مستفاد ہوتا ہے کہ امہات المؤمنین کے گھروں میں دو چیزوں کی تلاوت کی جاتی تھی۔

منکر حدیث: قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے ،مگر حکمت کی تلاوت کا کیا مطلب ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: تلاوت کے معنی یہ ہیں کہ: جس طرح قرآن کے ساتھ نطق کیا جاتاہے‘ اسی طرح سنت کا اظہار بھی قوت گویائی ہی کے ذریعے کیا جاتاہے۔
منکر حدیث: بے شک اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکمت‘ قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: اللہ تعالیٰ نے ہم پر رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو فرض ٹھہرایا ہے۔
منکر حدیث:اس کی کیا دلیل ہے ؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ :اللہ تعالیٰ فرماتاہے:
1- ”فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا الخ۔ (النساء:65)
ترجمہ:۔”اور تیرے رب کی قسم! لوگ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ اپنے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ آپ صادر کردیں‘ اس کے بارے میں اپنے جی میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں اور اپنا سرتسلیم خم کردیں“۔
2-”مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ الخ (النساء:80)
ترجمہ:۔”جس نے رسول کی اطاعت کی ،اس نے اللہ کی اطاعت کی“۔
3-”فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ الخ(النور:63)
ترجمہ:”جو لوگ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ کہیں وہ فتنہ میں مبتلا ہوجائیں یا دردناک عذاب میں گرفتار ہوجائیں“۔

منکر حدیث: یہ درست ہے کہ حکمت سے سنت رسول مراد ہے ،اگر میرے ہم خیال لوگوں کی یہ بات صحیح ہوتی کہ ان آیات میں رسول کے احکام کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے اور رسول کا حکم وہی ہے جو اللہ نے قرآن کریم میں نازل کیا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص رسول کے احکام کی اطاعت نہیں کرتا‘ اس کو احکام خداوندی کا تسلیم نہ کرنے والا قرار دینا چاہئے‘ نہ کہ صرف احکام رسول کا باغی۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: اللہ تعالیٰ نے رسول کے احکام کا اتباع ہم پر فرض قرار دیا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا:
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا الخ۔ (الحشر:7)
ترجمہ:۔”رسول جو کچھ تم کو دے، وہ لے لو اور جس سے منع کرے اس سے باز رہو“۔
قرآن سے بوضاحت یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرنا اور جس بات سے منع کریں، اس سے باز رہنا ہم پر فرض ہے۔

منکر حدیث: جو بات ہم پر فرض ہے وہ ہم سے پہلوں اور پچھلوں سب پر فرض ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: جی ہاں!
منکر حدیث: اگر رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے دیئے ہوئے احکام کی اطاعت ہم پر فرض ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ا ہم پر کسی بات کو فرض ٹھہرا تے ہیں تو آپ ایک ایسے امر کی جانب ہماری رہنمائی کرتے ہیں جس کی اطاعت ہمارے لئے ضروری ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: جی ہاں!
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: اللہ تعالیٰ نے اطاعت رسول کا جو حکم دیا ہے‘ کیا آپ یا آپ سے پہلے اور آپ کے بعد کوئی شخص جس نے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھا ہو‘ احادیث نبویہ کے بغیر اس کی تعمیل کرسکتا ہے؟ اور حدیث نبوی کو نظر انداز کرکے احکام رسول کی تعمیل ممکن ہے؟ علاوہ ازیں حدیث نبوی قرآن کے ناسخ ومنسوخ پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
منکر حدیث: اس کی کوئی مثال ذکر کیجئے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: قرآن میں فرمایا:
كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ“۔ (ابقرۃ :180)
ترجمہ:۔”جب تم میں سے کسی کا آخری وقت آجائے اور اس نے مال چھوڑا ہو تو تم پر والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لئے وصیت فرض کی گئی ہے“۔
ترکہ کی تقسیم سے متعلق قرآن میں ہے:
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ․․․ الخ (النساء:11)
ترجمہ:․․․”اور اگر میت کی اولاد بھی ہو تو اس کے ترکہ میں سے والدین میں سے ہرایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ پھر اگر نہ ہو اس کی اولاد اور وارث بن رہے ہوں اس کے ماں باپ ہی تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہے پھر اگر ہوں میت کے بھائی بہن تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ۔۔۔۔۔۔“۔
حدیث نبوی کے ذریعے ہمیں معلوم ہوا کہ ترکہ کی تقسیم سے متعلق آیت نے وصیت پر مشتمل آیت کو منسوخ کردیا‘ اگر ہم حدیث نبوی کو تسلیم نہ کرتے ہوتے اور ایک شخص ہمیں کہتا کہ وصیت پر مشتمل آیت نے تقسیم ورثہ سے متعلق آیت کو منسوخ کردیا او راس پر حجت صرف حدیث ہی کے ذریعے سے قائم کی جاسکتی ہے۔

منکر حدیث: آپ نے مجھ پر حجت تمام کردی ہے اور میں تسلیم کرتاہوں کہ حدیث نبوی کو قبول کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے‘ حق کے ظاہر ہوجانے کے بعد میں اس بات میں عار محسوس نہیں کرتا کہ حدیث نبوی کے بارے میں اپنا موقف چھوڑ کر اپنا زاویہ نگاہ اختیار کرلوں‘ بلکہ مجھے اس حقیقت کا اعتراف کرنے سے کوئی چیز مانع نہیں کہ ظہور حق کے بعد اس کو تسلیم کرنا میرے لئے ضروری تھا‘ مگر بتایئے کہ: اس کا کیا مطلب کہ قرآن کے بعض عام احکام اپنے عموم پر رہتے ہیں اور بعض دفعہ ان میں تحصیص پیدا ہوجاتی ہے؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے اس کے جواب میں متعدد مثالیں ذکر کیں ،پھر اپنے حریف کو مخاطب کرکے فرمایا: اب آپ پر یہ حقیقت روشن ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ نے رسول کریم کی اطاعت کو قرآن کریم میں فرض قرار دیا اور اس کے ساتھ ساتھ آپ صلیٰ*اللہ علیہ وسلم کو قرآن کے عام وخاص اور ناسخ ومنسوخ کا شارح وترجمان ٹھہرایا ہے۔
منکر حدیث: جی ہاں ! آپ کا ارشاد بجا ہے‘ مگر میں تو ہمیشہ اس کی مخالفت کرتا رہا‘ یہاں تک کہ اس نقطہٴ نظر کی غلطی مجھ پر واضح ہوگئی۔ اس ضمن میں منکر حدیث دو فرقوں میں بٹ گئے ہیں: ایک فریق کا کہنا یہ ہے کہ حدیث نبوی مطلقاً حجت نہیں ہے اور قرآن کریم میں ہر چیز کی وضاحت وصراحت موجود ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: حدیث نبوی سے صاف انکار کا نتیجہ کیا نکلا؟
منکر حدیث:بہت برا نتیجہ برآمد ہوا۔
اس لئے کہ انکار حدیث کا عقیدہ رکھنے والے یہ کہتے ہیں کہ :جو شخص کم از کم ایسا کام کرے جس کو صلوٰة یا زکوٰة کہہ سکتے ہیں‘ اس نے صلوٰة وزکوٰة کا حق ادا کردیا‘ اس میں وقت کی پابندی نہیں، اگر کوئی شخص ہر روز یا کئی دنوں میں دو رکعت نماز ادا کرلے تو اس نے صلوٰة کا فریضہ ادا کردیا‘ وہ کہتے ہیں کہ: جو حکم قرآن میں نہ وارد ہو‘ وہ کسی پر فرض نہیں۔ منکر حدیث کا دوسرا فرقہ کہتا ہے کہ جو حکم قرآن میں مذکور ہے، اس کے بارے میں حدیث کو قبول کیا جاسکتا ہے اور جس ضمن میں قرآن وارد نہیں ہوا‘ اس میں حدیث کو قبول نہیں کیا جاسکتا‘ نتیجہ اس کا بھی وہی ہوا جو پہلے فرقہ کا ہوا تھا۔ اس فرقہ نے پہلے حدیث کو رد کیا اور پھر اس کو قبول بھی کرنے لگے‘ یہ لوگ کسی خاص وعام یا ناسخ ومنسوخ کو تسلیم نہیں کرتے،ان دونوں کا گمراہ ہونا واضح ہے۔ اور میں ان میں سے کسی کو بھی حق نہیں سمجھتا‘ مگر میں آپ سے یہ دریافت کرنا چاہتا ہوں کہ: آپ ایک حرام چیز کو بلاد لیل کیسے حلال سمجھنے لگے ہیں؟ کیا آپ کے پاس اس کی کوئی دلیل موجود ہے؟

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ:دلیل موجود ہے۔
منکر حدیث: کونسی دلیل؟
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: میرے پاس جو شخص بیٹھا ہے‘ اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا اس کا خون اور مال حرام ہے یا نہیں؟
منکر حدیث: اس کا خون اور مال حرام ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: اگر وہ شخص شہادت دے کہ اس فلاں شخص کو قتل کیا اور اس کا مال لے لیا اور وہ مال آپ کے پاس موجود ہے تو اس کے بارے میں آپ کا کیا رویہ ہوگا؟ (آپ کیا رویہ اختیار کریں گے؟)
منکر حدیث: میں اس کو فوراً قتل کردوں گا اور اس سے مال لے کر وارثوں کو لوٹا دوں گا۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: کیا یہ ممکن نہیں کہ گواہوں نے جھوٹی اور غلط گواہی دی ہو؟
منکر حدیث:ایسا ہوسکتا ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ: پھر آپ نے جھوٹی گواہی کی بناء پر اس شخص کے مال اور خون کو کیسے مباح قرار دیا‘ حالانکہ وہ خون اور مال حرام تھا؟
منکر حدیث:اس لئے کہ شہادت قبول کرنا ضروری امر ہے۔
امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ:اگر تم گواہوں کی گواہی کو ظاہری صداقت کی بنا پر قبول کرنا ضروری سمجھتے ہو اور باطن کا علم تو صرف ذات خداوندی ہی کو ہے تو ہم راوی کے لئے جو شرائط عائد کرتے ہیں‘ وہ گواہ کی شرائط سے زیادہ کڑی ہیں‘ چنانچہ جن لوگوں کی شہادت کو قبول کرتے ہیں‘ ضروری نہیں کہ ان کی روایت کردہ حدیث کو بھی صحیح سمجھ لیں ۔راوی کی صداقت اور غلطی کا پتہ تو ان رواة ورجال سے بھی چل جاتاہے جو روایت حدیث میں اس کے ساتھ شریک ہوتے ہیں‘ علاوہ ازیں کتاب وسنت سے بھی راوی کی غلطی واضح ہوجاتی ہے‘ مگر شہادت میں ان باتوں میں سے کوئی بات بھی نہیں پائی جاتی۔
منکر حدیث: میں تسلیم کرتاہوں کہ حدیث نبوی دین میں حجت ہے اور رسول کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ نے فرض ٹھہرایا ہے‘ جب میں نے رسول کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث کو قبول کیا تو گویا خدا کے حکم کو قبول کیا۔ حدیث ِ رسول کی حجیت پر سب مسلمانوں کا اجماع منعقد ہوچکا ہے اور اس میں کسی کا بھی اختلاف نہیں‘ آپ کے بتانے سے مجھ پر یہ حقیقت روشن ہوگئی کہ مسلمان ہمیشہ حق پر ہوتے ہیں ۔
برادران اسلام!آپ نے مناظرہ پڑھا‘ یہ مناظرہ ان لوگوں کو پڑھوائیں جو اس فتنے کے جال میں پھنس گئے۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ تمام مسلمانوں کو علمائے حق کے دامن سے وابستہ رکھے اور صحابہ کرام واہل بیت عظام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین ۔
(کتاب الام ج:7 ص:250 بحوالہ: ”الحدیث والمحدثون“ اردو ترجمہ: ص:362تا368 مترجم پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم)
ماہنامہ بینات, ربیع الثانی1428ھ مئی2007ء, جلد 70, شمارہ

In Pursuit of Allahs Pleasure - English Books

In Pursuit of Allahs Pleasure


Author: Dr.Naaha Ibrahim, Asim Abdul Maajid & Essam-ud-Deen Darbaalah | Pages: 148 | Size: 3 MB
In this book the authors outlined a complete methodology for Islamic work in this day. From Aqeedah to Dawah to Jihad to Khilafah and Taqwa to Sabr, they have explained how all of these parts come together for the sole objective of every Muslim to seek the pleasure of Allah.

Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"