Sunday, 29 December 2013

Urdu Islamic Book.................دوست کسے بنائیں؟؟؟



کتاب کا نام
دوست کسے بنائیں ؟
مصنف
عبداللہ بن علی الجعیثن
مترجم
خبیب احمد سلیم
ناشر
دار الابلاغ پبلشرز،لاہور

تبصرہ
انسان کی یہ فطرتی مجبوری ہے کہ وہ معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے لوگوں کے ساتھ باہمی طور پرمیل جول 

رکھتا ہے،تعلقات قائم کرتا ہے اور دوست واحباب بناتا ہے،تا کہ اپنی دنیوی ذمہ داریوں سے بحسن وخوبی عہدہ 

براہو سکے۔لیکن ایک مسلمان آدمی کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے تعلقات کے قیام میں شرعی تعلیمات کو

 سامنے رکھے۔اس کے تعلقات اور دوستیاں صرف اللہ کے مطیع اور فرمانبردار بندوں کے ساتھ قائم ہوں ،اللہ

 کے باغی اور نافرمان لوگوں سے وہ نفرت کرتا ہو۔اس کی دوستی اور دشمنی کا معیار دنیوی مفادات کی بجائے اللہ 

 رضا اور خوشنودی کے حصول پر مبنی ہو۔اسلام نے عقیدہ الولاء والبراء کے تحت دستی ودشمنی کے معیار کو بڑی

 وضاحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔زیر تبصرہ کتاب (دوست کسے بنائیں؟)شیخ عبد اللہ علی بن الجعیثن کی کاوش ہے

 ،جوسعودی عرب کے معروف عالم دین ہیں ،انہوں نے اپنی اس کتاب میں دوستی کے معیار،اوردوست کے 

انتخاب پر بڑے خوبصورت انداز میں گفتگو کی ہے،اور اس کے اصول وضوابط کو شرعی نقطہ نظر سے واضح کیا

 ہے،کہ کسے دوست بنایا جائے اور کسے نہ بنایا جائے۔محترم خبیب احمد سلیم نے اس کا سلیس اردو ترجمہ کر اسے

 چار چاند لگا دیئے ہیں،اور اردو دان طبقہ کے لئے مفید بنا دیا ہے،اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مؤلف ،مترجم اور 

ناشر کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے،اور اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لے۔آمین(راسخ)
درج ذیل لنک سے کتاب ڈاؤنلوڈ کریں

Download

Muslims Women

مسلمان عورتیں







Important Message For Girls...Read and Think About it

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ہماری زندگی ایک نعمت ہے،اور جو وقت صحت و تندرستی کے ساتھ ہمیں میسر ہے ،وہ وقت ہمارے لیے قیمتی ہے۔
ہماری زندگی ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس قیمتی وقت کی قدر کریں اور اسے سوچ سمجھ کر گزاریں۔
قرآن میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے،


وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ 49؀ (الذریٰت)


اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں ، شاید کہ تم اس سے سبق لو۔(49)
انسانوں میں یہ جوڑا مرد و عورت ہیں،اور یہ دونوں ہی بے مقصد پیدا نہیں کیے گئے ،جہاں مرد پر کچھ فرائض و ذمہ داریاں اور احکامات ہیں،ویسے ہی عورت کے لیے بھی ہیں،ایک ماں کی حیثیت سے ،ایک بیٹی ،بہن اور ایک بیوی کی حیثیت سے وہ اپنی رعیت کی ذمہ دار ہے۔
اس رعیت کی ذمہ داری امت مسلمہ کی ان بیٹیوں اور نوجوان لڑکیوں پر بھی ہے ، جو اپنے مقصد حیات کو بھلا کر "سیر و تفریح" میں کھوئی ہوئی ہیں،جن کے لیے زندگی اور اپنی عزت حقیقت نہیں بلکہ "چیلنج"ہے۔افسوس کے ساتھ کہ ہمارا معاشرہ اور بلخصوص وہ نوجوان دین جنہیں "مرد مجاہد" کہا جاتا ،آج ان بے راہ روی کا شکار لڑکیوں کے باعث گمراہی کی دلدل میں ہیں۔جس "صنف نازک" کو پردہ اور شرم و حیا کا لبادہ اوڑھایا گیا تھا
آج اس کے لباس میں بے حیائی،بے پردگی اور ناشائستہ انداز غالب ہے۔یہ بے راہ روی کاشکار نوجوان لڑکیاں کس طرح معاشرے کے بگاڑ کا سبب بن رہی ہیں ،اس مختصر کلپ سے صورت حال کا ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔




معاملے کی سنگینی یہاں تک ختم نہیں ہوتی بلکہ ان کی وجہ سے معاشرے کی شریف اور دین دار لڑکیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پردہ اور دین داری پر تنقید سننا،اوباش افراد کی طرف سے ستایا جانا یہ ان کی زندگی کا افسوس ناک پہلو ہے۔مقصد اس نازک معاملے کو بیان کرنے کے ساتھ اس مسئلے کا حل تجویز کرنا بھی ہے۔
اللہ تعالی نے دین اسلام کے ذریعے ہمیں ہر چیز کا لائحہ عمل دیا ہے ، اس لیے ہمیں بھٹکنے کی ضرورت نہیں ،بھٹکتا صرف وہ ہے جو اس راستے سے جدا ہوجاتا ہے،اور ہر راستہ منزل نہیں دیتا !
اس لیے نوجوان لڑکیوں ۔۔۔زندگی نہ تو سیر و تفریح نہ مذاق،آپ کی عزت اور وقت قیمتی ہے،
نوجوانی کے اس دور میں کردار کی تعمیر کریں ، یہ تعمیر ایک نسل کی زندگی سنوار سکتی ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ دین اسلام لڑکیوں کو نصب العین نہیں دیتا ،اگر ضرورت ہے تو اسے تلاش کرنے کی۔آزادی ،حقوق نسواں ،حوصلہ ،کونفیڈنس ، جرات ، ایک عزت کا مقام یہ سب اسلام ایک لڑکی کو دیتا ہے،غلط تب ہوتا ہے جب ہم اس کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرتے ہیں۔

 اللہ تعالی ہم اس سے معاف فرمائے،اور اس سے قبل کہ ہم پر سختی یا آزمائش آئے ،ہمیں راہ راست پر چلنے 
 کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔