Tuesday, 31 May 2011

Sahi Muslim (Urdu 6 Jilds) - Hadith Books

Sahi Muslim (Urdu 6 Jilds)

صحیح مسلم  -اردو 




Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"
 Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"


Solution: the values of the Qur'an - English Documentary

Around the globe, there are many wronged and oppressed people. They live in abject poverty, are homeless, are forced to live their lives unprotected, and they face disease without adequate if any medical care. Eventually, there is only one solution to the injustice, chaos, terror, massacres, hunger, poverty, and oppression in the world: the moral values of the Qur’an; such as self-sacrifice, mercy and justice. Watch this film to see that the only salvation for the weak, helpless, homeless and destitute is the practice of the guidance of the Qur’an, which is directed to all humankind.
Download

Unity Amongs Muslim Ummah - Dr. Zakir Naik (Cd/Dvd Quality)

Ek Dusre Ke Saath Baghaz wa Adavat Na Rakho - Mp3 bayaan urdu

Ek Dusre Ke Saath Baghaz wa Adavat Na Rakho
Speakers: Fazl Ilahi Zaheer

Language : URDU

SIze: Total 14.4 MB

Allah (swt) Governance on Earth - English Books

Allah (swt) Governance on Earth


Author: Abu Hamza | Pages: 342 | Size: 1 MB
Taken from author's introduction, ' I hope that you on reading these words are found to be in sound health and strong imaan. Due to the absence of books in English regarding Tawhid-ul-Haakimiyyah it was deemed necessary to put together this large research work on the subject. We were also grieved to find that this subject was not being given the attention that it deserves by shaikhs, maulana’s, mosque committees and the average Muslim. Along with this, and the negligence of the scholars and their adherents in presenting the ails of the Ummah and giving the workable solutions, we saw the impending reality of putting together a research covering the most common controversy today, the Shari`ah and it’s implementation.'

Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"
 

Ye Bhi Chori Hai? - Online Books

یہ بھی چوری ہے؟


چوری اسلام میں ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی سزا دوسرے تمام جرائم سے بالکل الگ ہے کہ ادمی زندہ رہ کر بھی بے بس اور محتاج ہوجاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا : السارق والسارقۃ فاقطعوا ایدیھما ’’ چور چاہے مرد ہو یا عورت اس کے ہاتھ کاٹو

چوری ایک معروف عمل ہے جس کو سب ہی جانتے ہیں کہ کسی کا مال یا کوئی چیز اس سے اور سب سے چھپ کر اس طرح سے لے لی جائے کہ وہ اپنی ہی ملک بن جائے۔ لیکن چوری کی بعض شکلیں اور بھی ہیں جسے لوگ چوری نہین سمجھتے اور اللہ کی نظرمیں چور ہونے کی وجہ سے اپنے ہاتھ کٹوادیتے ہیں۔ اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے بظاہر ہاتھ نہیں کٹتے لیکن آدمی پر اللہ کی طرف سے ایسے حالات ڈالے جاتے ہیں کہ وہ ہاتھ ہونے کے باوجود بے بس ومجبور ہوجاتا ہے۔ اور اس طرف نگاہ بھی نہیں جاتی ان ہی میں سے ایک بجلی کی چوری ہے ۔ چاہے اپنے گھر، فیکٹری، دکان کسی بھی جگہ بغیر میٹر لئے ڈائرکٹ تار کھیچ کر بجلی کا استعمال کرے یا میٹر ہونے کی صورت میں کچھ ایسا انتظام کرے کہ میٹر کم ریڈینگ بتائے۔ یہ مہذب چوری ہے لیکن انفرادی کسی کے مال کی چوری سے زیادہ سنگین ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں بجلی کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے یاتو وہ کسی company کی ہے یا پھر حکومت کا محکمہ ہے۔ ہر حال میں یہ کسی فرد کی چوری سے زیادہ خطرناک ہے۔ جس کا وبال دنیا میں بھی اٹھانا پڑتا ہے اور آخرت میں بھی۔ حکومت اس پر چاہے گرفتار کرے یانہ کرے لیکن اللہ جس کے سامنے ہر ایک کو جوابدہ ہونا ہے۔ وہ علم وخبیر، سمیع و بصیر ہے۔ کوئی چیز اس کی نظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اللہ کی طرف سے اعمال کو لکھنے والے فرشتوں کا بھی باقاعدہ نظام ہے۔ جس کی قرآن میں خبر دی گئی ہے۔ ان علیکم لحافطین ۔ کراماً کاتبین۔ یعلمون ما تفعلون۔ ترجمہ ’’ یقینا تم پر ہمارے محافظ فرشتے مقرر ہیں جو کراماً کاتبین ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس کو جانتے ہیں ‘‘۔

اللہ کا نظام یہ ہے کہ اگر آپ نے ایک طرف غلط طریقہ سے کوئی منفعت حاصل بھی کرلی تو اللہ تعالیٰ کوئی دوسرا راستہ اس کی تلافی کا پیدا کردیتا ہے۔ اس لئے کہ اللہ نے خود بھی اپنے اوپر ظلم کو حرام کرلیاہے۔ اور آپس میں بھی کسی پر ظلم کی اجازت نہیں دی۔ اگر کوئی ظلم کرتا ہے تو اس کا بدلہ ضرور پاتا ہے۔بصیرت نہ ہونے کی وجہ سے سمجھ میں نہ آئے تو اور بات ہے۔اس لئے قارئین سے گذارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور تمام مسلمانوں کو اس جرم سے روکنے کی کوشش کریں۔ ہم کسی پر زبردستی بے شک نہیں کرسکتے لیکن سمجھاتو سکتے ہیں۔ دوسرے لوگ مانیں یا نہ مانیں ہم اپنی ذمہ داری پوری کردیں۔

دوسری شکل چوری کی کم ٹکٹ یا بغیر ٹکٹ کے ریل میں سفر کرنا یا کروانا یا قانون سے زائد سامان لیجانا ہے۔ بعض لوگ جانتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بچہ ہے قانوناً اس کی ٹکٹ لگتی ہے مگر نہیں لیتے یہ سوچ کرکہ بچہ چھوٹا دکھتا ہے۔ ریلوے ملازمین کو چھوٹا دیکھتاہے مگر اللہ تو آپ کے بچہ کو جانتا ہے۔وہ آپ کا بھی خالق ہے اور آکی اولاد کا بھی ۔ اگر آپ نے یہاں پیسے بچا بھی لئے تو اللہ اس پر قادر ہے کہ وہ آپ سے کہیں اور آپ کے نہ چاہتے ہوئے بھی خرچ کروادے۔

چوری کی ایک قسم ریلوے اسٹیشن پر بغیر پلیٹ فارم ٹکٹ لئے جانا ہے۔ چاہے ریلوے گیٹ پر Ticket Collector آپکا رشتہ دار ہو لیکن اس کو یہ اختیار کہاں حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے بغیر پلیٹ فارم ٹکٹ کے اندر آنے دے۔ یہاں کچھ نہیں ہوگا مگر اللہ کے یہاں آپ چوری کی سزا کے مستحق ہوگئے۔ جس طرح چور آپ کی نظر میں ذلیل سمجھا جاتا ہے اسی طرح آپ بھی اللہ کی نظر میں ذلیل ہوگئے۔ اور جو اللہ کے یہاں ذلیل ہو جائے وہ کہیں بھی عزت نہیں پاسکتا۔

چوری کی ایک قسم کام کی چوری ہے۔ ملازمین جس خدمت پر مامور ہیں انہیں اسی کی تنخواہ دی جاتی ہے۔ اگر وہ تنخواہ تو پوری لیں لیکن کام پورانہ کریں تو یہ بھی چوری میں شامل ہے چاہے یہ ملازمت سرکاری ہویا پرائیویٹ۔ دنیا میں بظاہر اس پر کوئی مواخذۃ ہویا نہ ہو لیکن جولوگ اللہ پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ جانتے ہیں کہ بھگتنا اسے بھی پڑیگا۔

اس قسم کی چوری کی اور بھی شکلیں ہیں جس کو ہم چوری نہیں سمجھتے اور بعض لوگ یہ تاویل کردیتے ہیں کہ یہ حکومت کی چوری ہے اور حکومت میں ہمارا حق ہے۔ اگر حق ہے تو آپ جائز طریقہ سے کیوں نہیں لے سکتے۔ بعض لوگ یہ کہہ کر جواز پیدا کرلیتے ہیں کہ ہندوستان دارالسلام نہیں ہے۔ یہ صحیح ہے لیکن ہندوستان دارالحرب بھی نہیں ہے۔ بلکہ ہندوستان دارالامن اور دارالمعاہدہ ہے۔ بلا استحقاق ہم حکومت سے یا حکومت کی جائیداد سے منتفع نہیں ہوسکتے۔

Ek Shaant Sanwad - Hindi Islamic Books

Ek Shaant Sanwad




Pages: 76

Size: 0.3 MB

Aaina Ayaam e Taarikh

Aaina Ayaam e Taarikh




Pages: 326

Size: 6.7 MB

Ahle Bait Aur Ashab e Rasool Ka Intekhaab - urdu Books

Ahle Bait Aur Ashab e Rasool Ka Intekhaab




Pages: 89

Size: 11 MB

Monday, 30 May 2011

Noor Qaidah With Tajweed Rules (Full Coloured Scanned)


Noor Qaidah With Tajweed Rules (Coloured Scanned)

Size: 23 MB

Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"  

Terrorism In The Name Of Islam - Dr. Zakir Naik (Cd/Dvd Quality)

Satanism: Satan's bloody teaching - English Documentary

Satanism…The dark road to hell… It is the way chosen by those whom the devil has led astray and have now become his disciples. In this film you will not only see the dark history of Satanism but also witness the bloody alliance between it and other philosophies like atheism and materialism. You will see how they cooperate with one another to divert human beings from the way of God and deceive them with empty promises in order to make them spend their eternal lives in hell.
Download

Islam Mein Aurton Ke Huqooq - Dr. Zakir Naik Mp3 Bayaan

Dr. Zakir Naik Mp3 Bayaan
  
Islam Mein Aurton Ke Huqooq

File Size: 148 MB
Duration: 02:42 Hours (Full Bayaan)


Book of the End - Great Trials & Tribulations - English Books

Book of the End - Great Trials & Tribulations


Author: Ibn Kathir | Pages: 749 | Size: 22 MB
Like everything, the present universe will also come to an end, and it is a part of our faith to believe in the Last Day. The signs of the Day of Judgment have been foretold by our Prophet (S). Ibn Kathir has collected all the prophesies of the Prophet (S) in his book Al-Bidaayah wan-Nihaayah. In this volume, we have presented from them the signs of the Hour and the events that are yet to take place, although mentioning very few examples of those prophesies that have already been realized.

Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"
 

Islami Inqilaab Aur Adab - Online Books

اسلامی اِنقلاب اور ادب

صاحبزادہ خورشید گیلانی رحمۃ اللہ علیہ

اظہار مافی الضمیر کو خوبصورت پیرایہ مل جائے تو اسے ادب کہتے ہیں۔ خواہ وہ نثر ہو یا نظم، کلام میں دل کی گہرائیوں میں سرایت کرجانے کی قوت ہو، الفاظ جچے تلے ہوں ، مفہوم واضح ہو ، تراکیب سبک اور رواں ہوں ، مضمون اچھوتا اور دلنشیں ہو ، جملوں کی بندش کا خاص اہتممام ہو تو ایسا ادب "ادبِ عالیہ" کہلاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وہ بھلی بات جو بہت سوں کو بھلی لگے ، ادب شمار ہوتی ہے۔
تمام ادبی حلقوں میں یہ بحث کب سے جاری ہے اور اب تک موجود ہے کہ ادب درحقیقت "ادب برائے ادب" ہوتا ہے یا "ادب برائے مقصد"۔ ہمارے خیال میں دنیا کی کوئی چیز جس خلاق فطرت نے کوئی سا قالب بخشا ہے ، بے مقصد نہیں۔ خواہ وہ چکنے پتھر پر رینگتی چیونٹی ہو یا اتھاہ اندھیروں میں سانس لینے والا کوئی کیڑا، ان میں سے کوئی بھی بلاضرورت اور بلاجواز نہیں۔ فطرت کی ہزاروں حکمتیں اس میں پوشیدہ ہوں گی خواہ ان کا انکشاف ہوا یا ابھی تک ذہنِ فطرت میں پردہ کشائی کی منتظر ہوں۔ تو پھر کیوں کر "ادب" ایسی چیز جس کا براہ راست تعلق فرد کے دل اور معاشرے کے دماغ سے ہو بے مقصد ہوسکتی ہے؟ منہ سے نکلا ہوا کوئی سا جملہ بھی بے مقصدیت سے خالی نہیں ہوتا، گو کسی پر طنز ہو یا خود کلامی!
تو وہ صنف جسے الفاظ کے قالب میں ڈھالنے کے لئے دماغ پگھلے ، ذہن گھنٹوں تک سوچ میں ڈوبا رہے ، رات کی نیند اچاٹ جائے اور دن محویت اور مراقبے میں بسر ہوں تب نوکِ قلم اور زبان کسی لفظ سے آشنا ہو ، کیسے بے مقصد اور خالی از منفعت ہوسکتی ہے؟
ہاں وہ لوگ جو خود اپنے وجود کی مقصدیت کے منکر ہوں تو ان کا ادب تو کجا ہر قول و فعل بے مقصد ہی ہوگا ۔ جب وجود ہی بے معنی ہے تو اس کے تعینات اور اعتبارات کیا مفہوم پائیں گے؟
آزاد خیالی کی حدِ انتہا الحاد کہلاتی ہے ، لیکن نکتہ وروں نے الحاد کو بھی ایک مسلک مانا ہے ، مادیت اور اس کے مظاہر میں سرتاپا غرق ادیب کوئی بھی جملہ سپردِ قلم کرے گا تو اس کا ادب بھی بامقصد ہوگا ، خواہ وہ کتنا پست اور منفی کیوں نہ ہو ، سو یہ بات طے ہے کہ "ادب براے ادب" ایک اپج ضرور ہے خلا میں بسنے والے دماغوں اور رائی کا پربت بنانے والے ذہنوں کی ، حقیقت کی دنیا سے اس کا کوئی علمی اور منطقی اعتبار ثابت نہیں ہوتا۔
ادب معاشرے کی آنکھ ، کان ، زبان اور ذہن ہوتا ہے ، انسانی زندگی میں پھیلے ہوے ہزاروں بے جوڑ و سنگین واقعات ، طبقاتی امتیازات ، روزمرہ کے معمولات ، رموز و کنایات ، سنگین حادثات ، فطرت کی نوازشات ، یہ سب کچھ ایک ادیب کو دکھائی اور سنائی دیتے ہیں ، جس سے اس کا ذہن منفی یا مثبت طور پر متاثر ہوتا ہے ، ان مناظر کو وہ زبان عطا کرتا ہے اور پھر سے وہ معاشرے کو لوٹا دیتا ہے۔ ادیب کی بات حقائق سے ہم آہنگ ہو تو معاشرہ اسے اپنے اندر جذب کرلیتا ہے کبھی تو وہ چیزیں کھمبی کی طرح یکایک اگ آتی ہیں اور کبھی معاشرہ دانہ گندم کی طرح ایک خاص عمل سے گزار کر ذرا توقف کے بعد نشوونما دیتا ہے۔ اگر وہ ادیب اپنے اظہار کو حقائق کے قریب نہیں کرسکا تو اس کے الفاظ محتاج معانی رہ جاتے ہیں ، کچھ مدت کے بعد بھعلی بسری داستان بن جاتے ہیں۔
چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ "عہد جاگیر" کے ادب اور "دورِ سرمایہ" کے ادب میں امتیازی فرق ہے ، اسی طرح مادی معاشرے اور روحانی قدروں پر استوار سوسائٹی کا ادب ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہوتا ہے ، ملوک و سلاطین اور سلطانی جمہور کا ادب دو مختلف سمتیں رکھتا ہے ، افریقی و یورپی ادب میں نمایاں اختلاف ہوگا ، اگر "ادب براے ادب" کا فلسفہ تسلیم کرلیا جائے تو نئی دنیا اور وہ بھی خلا میں بسا کر ہی اسے سچ ثابت کیا جاسکتا ہے ورنہ جہاں حق اور باطل ، ظالم اور مظلوم ، حاکم اور محکوم برسر پیکار ہوں گے ، ادب کبھی غیرجانبدار نہیں رہ سکتا۔
چونکہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اس کی بنیادوں سے لے کر کنگروں تک اسلام ہی اسلام ہے اس لئے اس کا ادب "اسلامی ادب" کہلائے گا ، اگر اشتراکی ادب ، ترقی پسند ادب ، رومانوی ادب ، تجریدی ادب ایسی اصطلاحیں قابل قبول ہیں تو "اسلامی ادب" کی اصطلاح ہر لحاظ سے صحیح اور جامع ہے۔
کوئی بھی ہمہ گیر اِنقلاب کسی معاشرے میں اس وقت تک برپا نہیں ہوتا جب تک کہ قوم کے اذہان اس کے لئے پوری طرح تیار نہ ہوں ، یہ ذہنی تیاری نثری اور منظوم ادب کے بغیر ممکن نہیں۔ ادیب قوم کے خفتہ جذبات کو بیدار کرتا ، لطیف حساسات کے تار ہلاتا ،معاشرتی تضادات کو ابھارتا اور لوگوں میں تبدیلی کی آگ بھڑکاتا ہے۔ فاسق و فاجر معاشرے میں لوگوں کی حسِ لطیف منجمد ہوکر رہ جاتی ہے ، وڈیروں کا ظلم و ستم لوگوں کو جذبات سے عاری کردیتا ہے ، حکومت کی ناانصافیاں اور آمرانہ چالیں لوگوں میں اکتاہٹ کی حد تک یکستانیت پیدا کردیتی ہیں جس کے نتیجے میں عوام اپنے حقوق تک فراموش کر بیٹھتے ہیں۔ نہ ان میں جینے کی خواہش رہتی ہے نہ پنپنے کی امنگ اور نہ ہی آگے بڑھنے کی صلاحیت ! ۔ اس موقع پر ادب انسانوں کو زندگی کے نئے تقاضوں ، جاندار رویوں ، صحت بخش سوچ اور حیات آفریں ذوق عطا کرکے معاشرے کی قدریں بدلنے پر آمادہ کرتا ہے۔
کوئی بھی انسانی سوسائٹی حکومتی قوانین کے بل بوتے پر حرکت نہیں کرتی بلکہ معاشرے کے قالب مین سوچ ، فکر ، ذوق خود آگہی ، حسِ لطیف ، اور جوہرِ انسانی کی روح اسے زندہ رکھتی اور عمل پر آمادہ کرتی ہے۔ ادب کا انہی صفات اور صلاحیتوں سے براہ راست تعلق اور ادب ہی یہ فر رابطہ ہوتا ہے ، حکومتی قوانین زیادہ سے زیادہ معاشرے کا اوپری ڈھانچہ قائم رکھنے کے لیے کارآمد ثابت ہوتے ہیں ورنہ ان کا انسانوں کی تعلیم و تربیت ، ذہن سازی ، فکر انگیزی ، احساس فرض اور دوسری مثبت صلاحیتوں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔
ادب ہی یہ فریضہ سر انجام دیتا ہے اور مثبت نتائج پیدا کرتا ہے۔ ذہن کے دور دراز گوشے ، دلی اتھاہ گہرائیاں ، دماغ کے لطیف ترین پردے ، سوچ کا آخری نقطہ ، فکر کی پنہائی اور عقل کی بلند ترین سطح صرف ادب ہی سے اثر لیتی ہے ، جب انسان کی داخلی کیفیت بدل جاتی ہے تو معاشرے کی خارجی صورت اپنے آپ اِنقلاب سے ہم آہنگ ہوجاتی ہے۔
ادیب ہی جنگوں کے لئے ذہن بناتے ہیں اور امن کی راہیں ہموار کرتے ہیں ، ادیب ہی طبقاتی کشمکش کو آخری مراحل میں داخل کرکے اسے اِنقلاب کے منطقی انجام تک پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح اسلامی اِنقلاب کے لیے ادب اور ادیب کا بنیادی کردار نظر آتا ہے۔
دوسرے اِنقلابات چونکہ وقتی اور یک رخے ہیں اس لیے ان کے حوالے سے ادب کی بھی مخصوص نوعیت سامنے آتی ہے جبکہ اسلام بذات خود ایک دائمی ، کامل ، ہمہ گیر ، مثبت اور اِنقلاب پرور دین ہے ، بناء برین اسلامی ادب کا دائرہ اتنا ہی وسیع ، اثرات اتنے ہی پائیدار ، نقطہ نگاہ اتنا ہی بلند اور نصب العین اتنا ہی آفاقی اور کائناتی بن جاتا ہے۔
اسلام بیک وقت بدی کے مقابلے میں نیکی ، ظلم کے معاملے میں عدل ، طبقات کے مقابلے میں مساوات ، جبر کے مقابلے میں آزادی ، آمریت کے مقابلے میں شورائیت ، استحصال کے مقابلے میں انصاف اور جہالت کے مقابلے میں علم کا داعی ہے اس لئے اسلامی ادب کے موضوعات میں اخلاقیات ، اجتماعیات ، سیاسیات ، معاشیات اور سوانح و شخصیات سبھی کچھ شامل ہوتا ہے ۔ایک ہمہ گیر اِنقلاب کی تیاری کے لئے تمام شعبہ ہائے علم زیر بحث آتے ہیں۔
ادب ہی کے ذریعے ملک کی ناخواندہ اکثریتی کو مائل بہ تعلیم کیا جاتا سکتا ہے ، ادبی تحریریں ہی استحصال ، ظلم ، جبر اور آمریت کے خلاف جذبات ابھارتیں اور انہیں اِنقلاب کے راستے پر ڈال سکتی ہیں ، اِنقلاب سے پہلے ادب کی زبان میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ ایک جنت نظیر سوسائٹی کا نقشہ کھینچتی اور لوگوں کو روحانی اور ذہنی طور پر ایسی سوسائٹی کی تشکیل پر آمادہ کرتی ہے۔ جب اِنقلاب کا وقوع حقیقت ثابت ہوتا نظر آتا ہے تو ذہنوں کی زمین پہلے سے بالکل تیار ہوچکی ہوتی ہے ، ایک ادیب کسی مثالی معاشرے کی نقشہ کھینچتے ہوئے لوگوں کے جذبات کو متوجہ کرنے کا شاندار سلیقہ رکھتا ہے کہ اِنقلابی معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں نیکی غالب اور بدی مغلوب ہو ، بھوک ، ننگ ، بیماری اور جہالت کا نام و نشان نہ ہو ، حقوق طلبی کے مقابلے میں فرائض کی ادائیگی عمومی رویہ ہو ، کسی کے ضمیر پر بوجھ اور کسی کے ذہن پر تالے نہ پڑے ہوں ، کوئی آقا اور کوئی بندہ نہ ہو ، عدل کا پلڑا کسی کی جانب جھکا ہوا نہ ہو ، کچھ ہاتھ سے دینے والے اور کچھ لینے والے نہ ہوں ، جہاں زر اور زمین قدر عزت نہیں بلکہ اہلیت اور صلاحیتِ معیار عظمت ہو۔ بلاشبہ ادب کو اسلامی اِنقلاب کی منزل کے حصول کے لئے سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔
نوٹ یہ مضمون یہاں سے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے

Islam Krupa Aur Daya Ka Dharm - Hindi Islamic Books

Islam Krupa Aur Daya Ka Dharm




Pages: 36

Size: 0.6 MB

Mazahib e Aalam Me Tasavvur e Khuda Aur Islam Ke Baare Mein Ghair Muslimon Ke 20 Sawaal - Zakir Naik

Mazahib e Aalam Me Tasavvur e Khuda Aur
Islam Ke Baare Mein Ghair Muslimon Ke 20 Sawaal



Pages: 154

Size: 1.6 MB



Ek Qaqr Prast Ki Aapbiti - Ye Dar Ye Aastaane - Urdu Books

Ek Qaqr Prast Ki Aapbiti - Ye Dar Ye Aastaane 




Pages: 86

Size: 1 MB

Sunday, 29 May 2011

Sahi Bukhari (Urdu 8 Jilds) - Hadith

Sahi Bukhari (Urdu 8 Jilds)

صحیح بخاری -اردو 


Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"
 Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"


Seerat-e-Ali (RA) - Sheikh Tauseef Ur Rehman

Perished nations 2 - English Documentary

In this film you can learn the facts about "The People of Saba" who lived in a strikingly beautiful area with fertile vineyards and gardens and how they were suddenly left under the waters with the Arim Flood. Also you will learn about the Pharaoh, who refused to listen the Prophet Musa and his brother Harun when they told him of God’s commands and how he was buried under the waters with his army.
Download

Ek Dusre Par Hasad Na Karo - Mp3 Bayaan urdu

Ek Dusre Par Hasad Na Karo
Speakers: Fazl Ilahi Zaheer

Language : URDU

SIze: Total 14.4 MB

The Grave - Punishments and Blessings - English Books

The Grave - Punishments and Blessings



Author: Husayn al-Awayishah | Pages: 96 | Size: 6 MB
Question abound about what happens after death. In western societies, in particular, there is a great deal of speculation on these matters. Mulsims, however, have answers to these quetions. Islam tells us what we can expect when we have finally made our exit from this world; we are also given ample guidance as to how we may best prepare ourselves and earn the rewards of Paradise in the Hereafter. In this book the author outlines the Islamic teaching on death and the grave. It is an essential reading for any Muslim who wants to know more about the topic from the authentic sources of Islam.

Right click on Download Links and click- "Save Target  as" OR "Save Link as"
 

Aathwa Ajooba - Online Books

آٹھواں عجوبہ

محمّد اسد اللہ
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں چھٹی کلاس میں تھا اس سال ہمارا اسکول شروع ہوا تو ہماری کلاس میں ایک نئے لڑ کے کا داخلہ ہوا۔نام تھا اسکا جنید ۔ مجھے میرے دوست عامر نے بتایا کہ جنید کے والد ڈبلیو سی ایل میں ملازم ہیں اور ابھی ابھی ان کا بھوپال سے یہاں ٹرانسفر ہوا ہے ۔
ٍجنید بہت ہی دبلا پتلا تھا ۔لگتاتھا ذرا پھونک ماریں گے تو اڑ جا ئے گا۔ رنگ سانولا،آنکھیں نیپالی لوگوں جیسی چھوٹی چھوٹی سی ،بال گھنگرالے ،پتہ نہیں کیوں پہلی مرتبہ اسے دیکھ کر مجھے لگا جیسے میں کسی چوہے کو دیکھ رہاہوں ۔ وہ تمام طلبا ء سے ذرا الگ قسم کا تھا ۔ اسکے دبلے پن کے باوجود ایسا محسوس نہیں ہو تاتھاکہ وہ کمزور ہے۔ کسی حد تک گٹھا ہو ا بدن ،چوہے جیسی چستی پھرتی اس میں تھی۔ ایک تو وہ اجنبی اور حلیہ سب سے جدا لڑکوں نے اسے آ ڑے ہاتھوں لیا اور ستانا شروع کردیا۔
پہلے ہی دن جب وہ سیڑھوں کے پاس کھڑا تھا میری کلاس کے سارے لڑکے جو وہاں سے گذر رہے تھے، جاتے جاتے اس کے سر پر ٹپّو مارتے جا رہے تھے ۔ دوسرے دن چھٹّی کے دوران وہ باہر نکلا تو اس کی پیٹھ پر کا غذ کا پر زہ چپکا ہوا تھا جس پر لکھا تھا
’نیپالی چوہا ‘۔
سبھی جانتے تھے کہ یہ حرکت اسامہ کی تھی ۔ اسامہ ہماری کلاس کا سب سے زیادہ شریر بلکہ خطرناک طالبِ علم تھا۔ پو ری کلاس پر اپنی دھاک جمائے ہو ئے تھا۔ جہاں کسی نے اس کی مرضی کے خلاف کوئی کام کیا تووہ اس کا دشمن بن جاتاتھا۔ ہم سب گھبر اگئے کہ اب اس نے نہ جانے کیوں جنید کو اپنا نشانہ بنالیا تھا ۔ شایدنیاطالبِ علم دیکھ کر اسے نئی شرارت سوجھی تھی ۔ اسامہ خوب موٹا تازہ تھاا سے دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے بڑے سے تکئے میں خوب ٹھونس ٹھونس کر روئی بھر دی ہو ۔البتّہ وقت پڑے تو تیزی سے بھاگنا اس کے بس کی بات نہ تھی ۔ سومو پہلوانوں جیسادکھائی دیتا تھا۔طاقت تو کچھ زیادہ نہ تھی ،بس اپنے مو ٹاپے اور شرارتوں کے بل پر سب کو ڈراتا رہتا تھا۔

دو چار دن گذرے ہوں گے کہ اسکول اسیمبلی میں پیش درس کے بعد اعلان کیا گیا کہ کل کسی لڑکے کا بیگ گم ہو گیا ہے ،کسی کو نظرآ ئے تو آفس میں اطلاع دے۔ اس دن چھٹّی کے دوران چند بچّوں نے چپراسی کو بتایا کہ اسکول کے کنارے ایک درخت کی شاخوں پر کسی کا بیگ لٹکا ہوا ہے ۔ چپراسی نے چڑھ کر اسے نکالا توپتہ چلا وہ جنید ہی کا کھویا ہو بستہ تھا۔دھیرے دھیرے جنید کے ساتھ شرارتوں کا سلسہ بڑھتا ہی جا رہا تھا۔ جنید یہ سب چپ چاپ سہتا رہا، اس کی طرف سے اس سلسہ میں کو ئی جوابی کاروائی نہیں ہوئی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب چھوٹے چھوٹے بچّے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے ۔
ان دنوں، اسامہ جو اب تک صرف اپنی کلاس کے لڑکوں سے لڑتا رہتا تھا ،بڑی کلا س کے طلباء سے بھی الجھنے لگا تھا۔اس کی شکایتیں بار بار اساتذہ تک پہنچتی تھیں ۔ اسے دیکھ کر دوسرے لڑکے بھی لڑائی جھگڑے کر نے لگے تھے ۔کئی ٹیچرس یہ سوچتے تھے کہ ایسی گندی مچھلی کو جو سارا تالاب گندہ کر سکتی ہے نکال باہر کر نا چاہئے لیکن اسامہ کے والد اس شہر کے نامی گرامی لو گوں میں تھے اسکول مینیجمنٹ سے ان کے بڑے اچّھے تعلّقات تھے اس لئے اس پر ہاتھ ڈالنا اتنا آ سان نہ تھا۔ ٹیچرس بھی امیر باپ کی اس بگڑی اولاد کے آ گے مجبور تھے پھر بھی سبھی چاہتے تھے کے اسکول کے ماحول میں رہ کر وہ سدھر جائے اسی لئے گاہے بگاہے اسے
سمجھاتے رہتے تھے ۔


کو لوٹ رہے تھے ،راستے میں کئی لڑکے کھڑے نظر آ ئے ۔ ان کے تیور کچھ اس قسم کے تھے گویا وہ کسی کا انتظار کر رہے تھے اور اس کی پٹائی کر نا چاہتے تھے ۔ہم لوگ تھوڑی دیر وہاں رکے اس کے بعد ساری گڑ بڑ شروع ہو گئی شاید ان بدمعاش لڑکوں کو ان کا شکار مل گیا تھا ۔ سب مل کر اسے پیٹنے لگے ان کے ہاتھوں میں ہا کی اسٹکس اور بیلٹ تھے۔ وہ سب مل کر اسکول کے کسی لڑکے کی پٹا ئی کر رہے تھے ۔یہ منظر اتنا بھانک تھا کہ طلبا کی وہاں رکنے کی ہمّت ہی نہ ہوئی ۔
دوسرے دن جب ہم اسکول پہنچے تو پتہ چلا اسامہ کی حرکتوں سے پریشان بڑی کلاس کے طلباء نے جب کئی بار ٹیچرس سے اس کی شکایت کی اور اسکول کی طرف سے کوئی کاروائی نہ ہوئی تو انھوں نے خود ہی اسے سبق سکھانے کا ارادہ کیا ۔اس شام اسے سب نے مل کر گھیرا اور بری طرح پیٹ دیا ۔ پٹائی کر کے بڑی کلاس کے لڑکے چلے گئے تو وہاں کو ئی بھی نہ تھا۔ مارے ڈر کے سارے لڑکے غائب ہو چکے تھے ۔ سوائے جنید کے جو یہ سارا تماشادیکھ رہا تھا۔اسامہ خون میں لت پت تھا اور اٹھنے کے قابل بھی نہ تھا ۔ سب کے جانے کے بعد جنید نے اسے کسی طرح اٹھا کراسکول پہنچایا ۔

دو تین دن بعد جب اسامہ اسکول آیا تو اس کے ہاتھ پاؤں پر پٹّیاں بندھی تھیں اور سرپر چوٹ کے نشانات تھے ۔اسکول کے پی۔ٹی۔ آ ئی انیس سر کا پیریڈ تھا ۔کو ئی اجنبی ،شاید کسی اسٹوڈنٹ کے والد ان سے ملنے آ ئے تھے ۔دیر تک کلاس سے باہر دروازے پر کھڑے ان سے باتیں کر تے رہے اور پھر انیس سر انھیں کلاس میں لے کر آ ئے اور طلبا سے مخاطب ہو کر کہنے لگے ،’یہ شیخ اکرام صاحب ہیں ،ہماری کلاس میں جو جنید ہیں ان کے والد ،یہ آپ لوگوں سے کچھ کہنا چاہتے ہیں‘۔اس کے بعد جنید کے والد نے نرم لہجے میں طلبا سے کہنا شروع کیا’ بچّو! میرا بیٹا جنید آ پ کے ساتھ پڑھتا ہے ہم لوگ اس شہر میں نئے آئے ہیں ۔مجھے کئی دنوں سے یہ شکایت مل رہی ہے کہ آپ لوگوں میں سے کچھ لڑکے اسے پریشان کر رہے ہیں اور وہ خاموشی کے ساتھ بر داشت کر رہا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ وہ آپ سے ڈرتا ہے اور اسے بدمعاش لڑکوں سے نمٹنانہیں آتا ۔میں آ پ کو بتا دوں کہ وہ کراٹے کا ماہر ہے اور بچّوں کے کراٹے کے مقابلوں میں نیشنل چیمپین ہے اور کراٹے کے مقابلوں میں کئی انعامات حاصل کر چکا ہے ۔اس کی کراٹے کلاس میں اسے یہ سکھایا جاتا ہے کہ اپنی طاقت کا غلط استعمال نہ کریں اور نہ بدلہ لیں ۔اسی لئے وہ خاموش ہے لیکن تمہاری زیادتیاں حد سے بڑھنے لگیں اور وہ شروع ہو گیا تو تم مشکل میں پڑ جاؤ گے ،اس لئے بہتر ہے اسے ستانا چھوڑ دو ‘۔یہ کہہ کر وہ چلے گئے ۔
اسامہ نے اپنے سر پر بندھی پٹّیوں کے نیچے سوجھی ہو ئی آنکھیں پھاڑ کر ڈری ڈری نظروں سے جنید کو دیکھا وہ اپنے ڈیسک پر اس طرح خاموش اور مطمئن بیٹھا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ۔

اسامہ کی نظروں میں ڈر بھی تھا شکر گذاری بھی اور حیرت بھی جیسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ اس کے سامنے ہو۔

Sachcha Dharm - Hindi Islamic Books

Sachcha Dharm




Pages: 24

Size: 0.7 MB