شرم تم کو مگر نہیں آتی
تقلید کسی شخص کے لئے کس قدر باعث ننگ و عارہے یہ حنفی اکابرین کی زبانی ملاحظہ فرمائیں:
01۔ تقلید کیسے شخص کو لائق و زبیا ہے ،کے بارے میں امام ابوجعفر الطحاوی حنفی سے مروی ہے: ’’وھل یقلد الاعصبی اٗ وغبی‘‘ تقلید تو صرف وہی کرتا ہے جو متعصب اور بے وقوف ہوتا ہے۔(لسان المیزان 1/280)
02۔ عینی حنفی تقلید کے خوفناک نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’فالمقلدذھل والمقلدجھل و آفۃ کل شی ء من التقلید‘‘ پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے اور ہر چیز کی مصیبت تقلید کی وجہ سے ہے۔(البنا یۃشرح الھدایہ،جلد 1، صفحہ 317)
03۔ زیعلی حنفی کہتے ہیں: ’’فالمقلد ذھل و المقلد جھل‘‘ پس مقلد غلطی کرتا ہے اور مقلد جہالت کا ارتکاب کرتا ہے۔(نصب الرایہ ،جلد1، صفحہ 219)
04۔ ابوزید قاضی عبیداللہ الابوسی حنفی نے مقلد کی مذمت کرتے ہوئے کہا: تقلید کا ماحصل یہ ہے کہ مقلد اپنے آپ کو جانوروں چوپایوں کے ساتھ ملادیتا ہے.....اگر مقلد نے اپنے آپ کو جانور اس لئے
05۔ حنفی مذہب کی انتہائی معتبر کتاب الہدایہ کے حاشیے پر لکھا ہوا ہے کہ ’’اس کا احتمال کہ جاہل سے انکی مراد مقلد ہے کیونکہ انھوں نے اسے مجتہد کے مقابلے میں ذکر کیا ہے‘‘۔(ہدایہ اخیرین،صفحہ 132، حاشیہ 6، کتاب ادب القاضی)
06۔ دیوبندیوں کے ’’امام اہلسنت‘‘ سرفراز خان صفدرجہالت اور تقلید کے چولی دامن کے ساتھ کے بارے میں رقمطراز ہیں: اور تقلید جاہل ہی کیلئے ہے۔ (الکلام المفید،صفحہ 234)
07۔ بریلویوں کے نزدیک بہت اونچا مقام رکھنے والے صوفی سلطان باہومقلدوں کا حقیقی مقام بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: بلکہ اہل تقلید جاہل اور حیوان سے بھی بدتر ہیں۔(توفیق الہدایت، صفحہ 20)
مزید کہتے ہیں: اہل تقلید صاحب دنیا،اہل شکایت اور مشرک ہوتے ہیں۔(توفیق الہدایت، صفحہ 67، طبع پروگریسو بکس لاہور)
حنفی، دیوبندی وبریلوی علماء کی مقلد اور تقلید کے بارے اس صراحت اور انکشاف کے بعد کوئی بدبخت ہی ہوگا جو تقلید کا طوق اپنی گردن میں ڈال کراپنے ہی ہاتھوں خود کو ذلیل و رسواء کرے گا۔اب غیر حنفی علماء کی رائے بھی تقلید و مقلد کے بارے میں ملاحظہ فرمالیں جو کہ حسب سابق آراء کی طرح کچھ اتنی اچھی نہیں ہے۔حقیقی واقعہ بھی یہی ہے کہ تقلید اور مقلدچیز ہی ایسی ہیں کہ کسی ذی فہم اور سمجھدار شخص کی رائے کبھی بھی ان دو چیزوں کے بارے میں اچھی نہیں ہوسکتی۔
08۔ احناف تو احناف،غیر احناف کے نزدیک بھی مقلد ہونا بدبختی اور بدنصیبی کی علامت ہے حتی کہ بہت سوں کے نزدیک پہلا مقلد شیطان تھا۔ ابن الجوزی کے استاذ ابو الوفاء علی بن عقیل بن محمد بن عقیل البغدادی الحنبلی (متوفی 512 ھ) فرماتے ہیں: یہ وہ راستہ ہے جس میں لوگوں کی تعظیم (ہوتی) ہے اور دلیلوں کو ترک کردیا جاتا ہے اور یہی تقلید ہے پس اس راستے پر سب سے پہلے چلنے والا شیطان ہے۔(کتاب الفنون، جلد 3، صفحہ 604)
09۔ حافظ ذہبی نے فرمایا: ایک مذہب کی قید کو وہی اختیار کرتا ہے جو حصول علم پر قادر ہونے سے قاصر ہوتا ہے جیسا کہ ہمارے زمانے کے اکثر علماء میں یا جو متعصب ہوتا ہے۔(سیراعلام النبلاء،جلد 14، صفحہ 491)
اس کلام کا منشاء یہ ہے کہ مقلد یا تو جاہل ہوتا ہے یا متعصب۔
10۔ حافظ ابن عبدالبر اندلسی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لافرق بین مقلد و بھیمۃ‘‘مقلد اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔(جامع بیان العلم وفضلہ،جلد 2، صفحہ 228)
حنفی، دیوبندی ،بریلوی اور غیر حنفی علماء کے ان حوالہ جات کے بعد تو کوئی عامی بھی نہیں چاہے گا کہ وہ تقلید کی لعنت میں مبتلا ہوکر خود کو جاہل، غبی،بے عقل،متعصب،جانور بلکہ جانور سے بھی بدتر اور ابلیس کا پیروکار وغیرہ کہلائے کجا یہ کہ کوئی اہل علم اس تقلیدی مرض میں مبتلا ہونا پسند کرے کیونکہ یہ ایک عالم کی شان کے حد درجہ خلاف ہے بلکہ وہ کام جو کسی جانور کے لائق ہے وہ کسی انسان کوکیسے زیب دے سکتا ہے؟!
تقلید کی ان تصریحات اور تشریحات کے بعد یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بلاشک وشبہ تقلیدکرنا اور مقلد ہونا ایک شریف النفس آدمی کے لئے کسی گندی گالی سے کم نہیں۔یہی وجہ ہے کہ حنفی حضرات مجتہد کے لئے تقلید کو ناجائز و حرام قرار دیتے ہیں۔ غورطلب بات یہ ہے کہ اگرواقعطاً تقلید کوئی اچھی چیز ہوتی تو عامی مسلمان کے لئے جائز بلکہ واجب اور ایک مجتہد مسلمان کے لئے ناجائز و حرام کیوں ہوتی؟! بلکہ سبھی مسلمانوں کے لئے یکساں طور پریا تو جائز ہوتی یا سبھی کے لئے حرام ہوتی!!!
تقلید سے متعلق مقلدین حضرات چاہے کتنی ہی تلبیس ابلیس سے کام کیوں نہ لیں،یہ موئی تقلیدکس قدر خراب چیز ہے اس کااندازہ آپ مقلدین کے اس طرز عمل سے باآسانی کرسکتے ہیں کہ جب اس تقلید کی نسبت ان کے امام، ابوحنیفہ کی جانب کی جائے تو مقلدین ناراض ہوجاتے ہیں اور تقلید کو اپنے امام کے حق میں بے عزتی اور توہین گردانتے ہیں۔لیکن یہی جاہل اور بدبخت جو امام کے لئے تو تقلید کی نسبت کو گستاخی اور سب وشتم سے تعبیر کر رہے ہوتے ہیں یہی عاقبت نا اندیش نبی کریم ﷺ کے حق میں اسے استعمال کرتے ہوئے زرا بھی نہیں شرماتے بلکہ شرم وحیا کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیتے۔ملاحظہ فرمائیں:
دیوبندی امت کے حکیم مولانا اشرف علی تھانوی صاحب اس تقلید کو جو شاہ ولی اللہ حنفی کے بقول چوتھی صدی ہجری میں ایجاد ہوئی رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرتے ہوئے بے دھڑک سنت کہتے ہیں۔چناچہ رقم کرتے ہیں: یہ وہ حدیث ہے جو مقصد اوّل میں بعنوان حدیث چہارم معہ ترجمہ کے گزرچکی ہے ملاحظہ فرمالیا جاوے اس سے جس طرح تقلید کا سنت ہونا ثابت ہے۔جیسا کہ اس مقام پر اس کی تقریر کی گئی ہے۔اسی طرح تقلید شخصی بھی ثابت ہوتی ہے۔(ھدیہ اھلحدیث، صفحہ 58)
ہم پوچھتے ہیں کہ اگر تقلید سنت ہے تو ابوحنیفہ الکوفی نے خود کو ساری زندگی اس سنت سے دور کیوں رکھا؟؟ کیا ہم سمجھیں کہ سنتوں کی مخالفت کرنا ہی ابوحنیفہ الکوفی مرجئی کا مقصد حیات تھا؟؟؟
اشرف علی تھانوی نے تو تقلید کو تقریری سنت کہا لیکن منظور احمد مینگل دیوبندی نے رہی سہی کسر نبی کریم ﷺ کو مقلد بنا کر پوری کردی ۔نعوذباللہ
آل دیوبند کے مناظر اسلام،وکیل احناف حضرت مولانا ڈاکٹر منظور احمد مینگل سپرد قلم فرماتے ہیں: صحابہ تو مقلد تھے ہی لیکن اگر اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر کہا جائے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی مقلد تھے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔(تحفۃ المناظر، صفحہ 111)
دیوبندی انصاف کا اندازہ کریں کہ نبی کریم ﷺ کا ایک ادنی اور حقیر امتی ابوحنیفہ توان کے نزدیک مجتہد بلکہ مجتہد اعظم اورخود نبی کریمﷺ جوصرف امام نہیں بلکہ امام الانبیاء ہیں ان کے نزدیک مقلد۔ استغفراللہ ثم استغفراللہ
یہ لوگ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس کے ذریعے انہیں اپنے خود ساختہ امام کی خود ساختہ شان بڑھانے کا موقع ملے چاہےاس کی قیمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی صورت میں کیوں نہ چکانی پڑے انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔بس انکے امام کی ناک اونچی رہنی چاہیے۔تقلید کو ثابت کرنے کے لئے یہ لوگ ہوش و خرد سے اس قدر بیگانہ ہوگئے ہیں کہ انہیں یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ مقلد کا جو لفظ انہیں اپنے امام کے حق میں گالی محسوس ہوتا ہے وہی لفظ اللہ کے رسول ﷺ کے لئے لائق احترام کیسے ہوسکتا ہے؟؟؟
ایک مرتبہ پھر ان حوالہ جات پر سرسری نظر ڈالیں جومضمون کے آغاز میں مقلد کی مذمت اور برائی میں نقل کئے گئے ہیں۔خود احناف کے بقول تقلید انسانی نہیں بلکہ حیوانی فعل ہے اس لئے مقلد بھی انسان کم حیوان زیادہ ہے۔پھر ان گستاخ دیوبندیوں کی اس جراء ت اور بے باکی کو ملاحظہ فرمائیں کہ کس بے حیائی سے انھوں نے اس کام کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب کردی جو کام ایک بے عقل،جاہل، مشرک، بے وقوف،متعصب اور جانور سے بھی بدتر شخص کے کرنے کے لائق ہے۔
کیا نبی کریم ﷺ کی اس سے بڑھکر بھی توہین ممکن ہے؟! خود کو مسلمان کہنے والوں کی رسول اللہ ﷺ کے حق میں یہ شدید ترین گستاخی ہے جو اس لعین فرقہ دیوبندیہ کو بدترین گستاخ فرقہ ثابت کرتی ہے۔مسلمانوں کو اس گستاخ فرقے سے بچناخود انکے اپنے ایمان کی سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے۔اللہ تمام مسلمانوں کو اس فرقے کے شر سے محفوظ رکھے۔آمین
No comments:
Post a Comment